130 / 7. عَنْ سَعْدِ بْنِ أبِي وَقَّاصٍ، قَالَ : خَلَّفَ
رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم عَلِيَّ بْنَ أبِي طَالِبٍ، فِي غَزْوَة
تَبُوْکَ. فَقَالَ : يَارَسُوْلَ اﷲِ، أ تُخَلِّفُنِي فِي النِّسَاءِ
وَالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ أمَا تَرْضَي أنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَة هَارُوْنَ
مِنْ مُوْسَي؟ إِلَّا أنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَ هَذَا
لَفْظُ مُسْلِمٍ.
’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوۂ تبوک کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ
کو مدینہ میں چھوڑ دیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! کیا آپ
مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا : کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ میرے ساتھ تمہاری وہی نسبت ہو جو حضرت
ہارون علیہ السلام کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں
ہو گا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ امام مسلم کے ہیں۔
الحديث رقم 7 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المغازي، باب
: غزوة تبوک وهي غزوة العسرة، 4 / 1602، الرقم : 4154، ومسلم في الصحيح، کتاب :
فضائل الصحابة، باب : من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1871، 1870، الرقم : 2404،
والترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب : مناقب علي بن أبي طالب، 5 / 638، الرقم :
3724، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 185، الرقم : 1608، وابن حبان في الصحيح، 15 /
370، الرقم : 6927، و البيهقي في السنن الکبري، 9 / 40.
131 / 8. عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ : سَمِعْتُ
رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ لَهُ وَ قَدْ خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ
مَغَازِيْهِ. فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، خَلَّفْتَنِي مَعَ
النِّسَاءِ وَ الصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم :
أَمَا تَرْضَي أنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَة هَارُوْنَ مِنْ مُّوْسَي إِلَّا
أَنَّهُ لَا نُبُوَّة بَعْدِي. وَ سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ يَوْمَ خَيْبَرَ :
لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَة رَجُلًا يُحِبُّ اﷲَ وَ رَسُوْلَهُ وَ يُحِبُّهُ اﷲُ وَ
رَسُوْلُهُ قَالَ : فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ : ادْعُوْا لِي عَلِيًّا فَأُتِيَ
بِهِ أَرْمَدَ فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَ دَفَعَ الرَّايَة إِلَيْهِ. فَفَتَحَ اﷲُ
عَلَيْهِ. وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَة : (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُوْ
اَبْنَآءَنَا وَ اَبْنَآءَ کُمْ) (آل عمران، 3 : 61)، دَعَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله
عليه وآله وسلم عَلِيًّا وَ فَاطِمَة وَ حَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ : اللَّهُمَّ،
هَؤُلَآءِ أًهْلِي. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.
’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں
نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جب آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے بعض مغازی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے چھوڑ دیا، حضرت علی رضی
اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ! آپ نے مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ
دیا ہے؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے
فرمایا : کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ
السلام کیلئے ہارون علیہ السلام تھے، البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا اور غزوہ
خیبر کے دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سنا کہ کل میں اس شخص کو جھنڈا
دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کا رسول اس سے
محبت کرتے ہیں، سو ہم سب اس سعادت کے حصول کے انتظار میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کو میرے پاس لائیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو لایا گیا،
اس وقت وہ آشوب چشم میں مبتلا تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں
لعاب دہن ڈالا اور انہیں جھنڈا عطا کیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر
دیا اور جب یہ آیت نازل ہوئی : ’’آپ فرما دیجئے آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں اور تم
اپنے بیٹوں کو بلاؤ۔‘‘ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت
فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کو بلایا اور کہا : اے اللہ! یہ میرا
کنبہ ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 8 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة،
باب : من فضائل علي بن أبي طالب رضي اﷲ عنه، 4 / 1871، الرقم : 2404، والترمذي في
السنن، کتاب : المناقب، باب : مناقب علي بن أبي طالب رضي اﷲ عنه، 5 / 638، الرقم :
3724.
132 / 9. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمَرِو بْنِ هِنْدٍ
الْجَمَلِيِّ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : کُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله
عليه وآله وسلم أَعْطَانِي، وَ إِذَا سَکَتُّ ابْتَدَأَنِي.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ.
وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت عبداﷲ بن عمر و بن ہند جملی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی
اللہ عنہ نے فرمایا : اگر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی چیز
مانگتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے عطا فرماتے اور اگر خاموش رہتا تو بھی
پہلے مجھے ہی دیتے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور نسائی نے روایت کیا اور امام ترمذی
نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
الحديث رقم9 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب :
مناقب علي، 5 / 637، الرقم : 3722، 3729، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 142، الرقم
: 8504، والحاکم في المستدرک، 3 / 135، الرقم : 4630، والمقدسي في الأحاديث
المختارة، 2 / 235، الرقم : 614.
133 / 10. عَنْ جَابِرٍ، قَالَ : دَعَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله
عليه وآله وسلم عَلِيًّا يَوْمَ الطَّائِفِ فَانْتَجَاهُ، فَقَالَ النَّاسُ :
لَقَدْ طَالَ نَجْوَاهُ مَعَ ابْنِ عَمِّهِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه
وآله وسلم : مَا انْتَجَيْتُهُ وَلَکِنَّ اﷲَ انْتَجَاهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ.
وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوۂ طائف کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور
ان سے سرگوشی کی، لوگ کہنے لگے آج آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چچا زاد
بھائی کے ساتھ کافی دیر تک سرگوشی کی۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
میں نے نہیں کی بلکہ اﷲ نے خود ان سے سرگوشی کی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور
ابن ابی عاصم نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
الحديث رقم10 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب
: مناقب علي بن أبي طالب، 5 / 639، الرقم : 3726، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 598،
الرقم : 1321، والطبراني في المعجم الکبير، 2 / 186، الرقم : 1756.
134 / 11. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ
صلي الله عليه وآله وسلم لِعَلِيٍّ : يَا عَلِيُّ، لَا يَحِلُّ لِأحَدٍ يُجْنَبُ
فِي هَذَا المَسْجِدِ غَيْرِي وَ غَيْرُکَ. قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ :
قُلْتُ لِضَرَارِ بْنِ صُرَدَ : مَا مَعْنَي هَذَا الْحَدِيْثِ؟ قَالَ : لاَ
يَحِلُّ لِأحَدٍ يَسْتَطْرِقُهُ جُنُباً غَيْرِي وَغَيْرُکَ. رَوَاهُ
التِّرْمِذِيُّ وَالْبَزَّارُ وَأَبُويَعْلَي.
وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے علی! میرے اور تمہارے علاوہ کسی کے لیے
جائز نہیں کہ حالت جنابت میں اس مسجد میں رہے۔ امام علی بن منذر کہتے ہیں کہ میں نے
ضرار بن صرد سے اس کا معنی پوچھا تو انہوں نے فرمایا : اس سے مراد مسجد کو بطور
راستہ استعمال کرنا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی، بزار اور ابویعلی نے روایت کیا
اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
الحديث رقم11 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب
: مناقب علي، 5 / 639، الرقم : 3727، والبزار في المسند، 4 / 36، الرقم : 1197، و
أبو يعلي في المسند، 2 / 311، الرقم : 1042، و البيهقي في السنن الکبري، 7 / 65،
الرقم : 13181.
135 / 12. عَنْ أُمِّ عَطِيَة قَالَتْ : بَعَثَ النَّبِيُّ
صلي الله عليه وآله وسلم جَيْشًا فِيْهِمْ عَلِيٌّ قَالَتْ : فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ
صلي الله عليه وآله وسلم وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ يَقُوْلُ : اللَّهُمَّ، لَا
تُمِتْنِي حَتَّي تُرِيَنِي عَلِيًّا. رَوَاهُ
التِّرْمِذِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.
وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت امِ عطیہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تھے
میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے تھے کہ یا اﷲ! مجھے اس وقت تک موت نہ دینا جب تک میں
علی کو(واپس بخیرو عافیت) نہ دیکھ لوں۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور طبرانی نے بیان
کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
الحديث رقم12 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب
: مناقب علي، 5 / 643، الرقم : 3737، و الطبراني في المعجم الکبير، 25 / 68، الرقم
: 168، و في المعجم الأوسط، 3 / 48، الرقم : 2432، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة،
2 / 609، الرقم : 1039.
Mon Oct 24, 2011 10:00 am by shah
» EK SHAKHS
Mon Oct 24, 2011 9:35 am by shah
» What is pyaar
Mon Oct 24, 2011 9:12 am by shah
» Where is everybody???
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Hani here
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Happy Ramadan
Wed Aug 10, 2011 4:48 pm by Hani
» Sab say bara sandwich
Wed Aug 10, 2011 4:37 pm by Hani
» asalamoalekum
Tue Mar 23, 2010 12:23 am by shahidsultanshah
» Har Gham Say Hifazat ہر غم سے حفاظت
Fri Apr 17, 2009 9:55 am by Mian Shahid