39 / 39. عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي
الله عليه وآله وسلم : سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ، لَعَنَهُمُ اﷲُ، وَ کُلُّ نَبِيٍّ
مُجَابٍ کَانَ : الزَّائِدُ فِي کِتَابِ اﷲ، وَ الْمُکَذِّبُ بِقَدْرِ اﷲِ وَ
الْمُسَلِّطُ بِالْجَبَرُوْتِ لِيُعِزَّ بِذَلِکَ مَنْ أَذَلَّ اﷲُ، وَ يُذِلُّ
مَنْ أَعَزَّ اﷲُ، وَ الْمُسْتَحِلُّ لِحُرُمِ اﷲِ، وَ الْمُسْتَحِلُّ مِنْ
عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اﷲُ، وَ التَّارِکُ لِسُنَّتِي. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : چھ بندوں پر میں لعنت کرتا ہوں اور اﷲ بھی ان
پر لعنت کرتا ہے اور ہر نبی مستجاب الدعوات ہے وہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے : جو کتاب
اﷲ میں زیادتی کرنے والا ہو اور اﷲ تعالیٰ کی قدر کو جھٹلانے والا ہو اور ظلم و جبر
کے ساتھ تسلط حاصل کرنے والا ہو تاکہ اس کے ذریعے اے عزت دے سکے جسے اﷲ نے ذلیل کیا
ہے اور اسے ذلیل کر سکے جسے اﷲ نے عزت دی ہے اور اﷲ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو
حلال کرنے والا اور میری عترت یعنی اہل بیت کی حرمت کو حلال کرنے والا اور میری سنت
کا تارک۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 39 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : القدر، باب :
منه، (17)، 4 / 457، الرقم : 2154، و ابن حبان في الصحيح، 13 / 60، الرقم : 5749، و
الحاکم في المستدرک، 2 / 572، الرقم : 3941، و الطبراني في المعجم الکبير، 17 / 43،
الرقم : 89، و البيهقي في شعب الإيمان، 3 / 443، الرقم : 4010.
40 / 40. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي
الله عليه وآله وسلم : وَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ : لاَ يُبْغِضُنَا أَهْلَ
الْبَيْتِ رَجُلٌ إِلاَّ أَدْخَلَهُ اﷲُ النَّارَ.
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری
جان ہے! ہم اہل بیت سے کوئی آدمی نفرت نہیں کرتا مگر یہ کہ اﷲتعالیٰ اسے دوزخ میں
ڈال کر دیتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 40 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 15 / 435، الرقم :
6978، و الحاکم في المستدرک، 3 / 162، الرقم : 4717، و الذهبي في سير أعلام
النبلاء، 2 / 123، والهيثمي في موارد الظمان، 1 / 555، الرقم : 2246.
41 / 41. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ
صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي سَأَلْتُ
اﷲَ لَکُمْ ثَلَاثًا أَنْ يُّثْبِتَ قَائِمَکُمْ وَ أَنْ يَّهْدِيَ ضَالَّکُمْ، وَ
أَنْ يُّعَلِّمَ جَاهِلَکُمَ، وَ سَأَلْتُ اﷲَ أَنْ يَجْعَلَکُمْ جُوَدَاءَ
نُجَدَاءَ رُحَمَاءَ، فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا صَفَنَ بَيْنَ الرُّکْنِ وَ الْمَقَامِ،
فَصَلَّي وَ صَامَ ثُمَّ لَقِيَ اﷲَ وَ هُوَ مُبْغِضٌ لِأَهْلِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ
صلي الله عليه وآله وسلم دَخَلَ النَّارَ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے بنو عبدالمطلب بے شک میں نے
تمہارے لئے اﷲتعالیٰ سے دس چیزیں مانگی ہیں پہلی یہ کہ وہ تمہارے قیام کرنے والے کو
ثابت قدم رکھے اور دوسری یہ کہ وہ تمہارے گمراہ کو ہدایت دے اور تیسری یہ کہ وہ
تمہارے جاہل کو علم عطاء کرے اور میں نے تمہارے لیے اﷲ تعالیٰ سے یہ بھی مانگا ہے
کہ وہ تمہیں سخاوت کرنے والا اور دوسروں کی مدد کرنے والا اور دوسروں پر رحم کرنے
والا بنائے پس اگر کوئی رکن اور مقام کے درمیان دونوں پاؤں قطار میں رکھ کر کھڑا
ہوجائے اور نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور پھر (وصال کی شکل میں) اﷲ سے ملے
درآنحالیکہ وہ اہل بیت سے بغض رکھنے والا ہو تو وہ دوزخ میں داخل ہو گا۔‘‘ اس حدیث
کو امام حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے نیز امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن
صحیح ہے۔
الحديث رقم 41 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 161، الرقم :
4712، و الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 176، الرقم : 11412، و الهيثمي في مجمع
الزوائد، 9 / 171.
42 / 42. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ
صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : بُغْضُ بَنِي هَاشِمٍ وَ الْأَنْصَارِ کُفْرٌ، وَ
بُغْضُ الْعَرَبِ نِفَاقٌ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُِّ.
’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بنو ہاشم اور انصار سے بغض رکھنا کفر
ہے اوراہل عرب سے بغض رکھنا منافقت ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 42 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 145،
الرقم : 11312، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 172، و المناوي في فيض القدير، 3 /
205.
43 / 43. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ قَالَ : خَطَبَنَا
رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُوْلُ : أَيَّهَا
النَّاسُ، مَنْ أَبْغَضَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ حَشَرَهُ اﷲُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
يَهُوْدِيًّا فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، وَإِنْ صَامَ وَصَلَّي قَالَ : وَإِنْ
صَامَ وَصَلَّي وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ. أَيَّهَا النَّاسُ، احْتَجَرَ بِذَلِکَ
مِنْ سَفْکِ دَمِهِ وَأَنْ يُّؤَدِّيَ الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُوْنَ.
مُثِّلَ لِي أمَّتِي فِي الْبَطْنِ فَمَرَّبِي أَصْحَابُ الرَّايَاتِ
فَاسْتَغْفَرْتُ لِعَلِيٍّ وَشِيْعَتِهِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک
دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سے مخاطب ہوئے پس میں نے آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اے لوگو! جو ہمارے اہل بیت سے بغض رکھتا
ہے اﷲ تعالیٰ اسے روز قیامت یہودیوں کے ساتھ جمع کرے گا تو میں نے عرض کیا : یا
رسول اﷲ! اگرچہ وہ نماز، روزہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو اور اپنے آپ کو مسلمان گمان
ہی کیوں نہ کرتا ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (ہاں) اگرچہ وہ
روزہ اور نماز کا پابند ہی کیوں نہ ہو اور خود کو مسلمان تصور کرتا ہو، اے لوگو! یہ
لبادہ اوڑھ کر اس نے اپنے خون کو مباح ہونے سے بچایا اور یہ کہ وہ اپنے ہاتھ سے
جزیہ دیں درآنحالیکہ وہ گھٹیا اور کمینے ہوں پس میری امت مجھے میری ماں کے پیٹ میں
دکھائی گئی پس میرے پاس سے جھنڈوں والے گزرے تو میں نے حضرت علی اور شیعان علی کے
لئے مغفرت طلب کی۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 43 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 212،
الرقم : 4002، و الذهبي في ميزان الإعتدال، 3 / 171، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 /
172.
Mon Oct 24, 2011 10:00 am by shah
» EK SHAKHS
Mon Oct 24, 2011 9:35 am by shah
» What is pyaar
Mon Oct 24, 2011 9:12 am by shah
» Where is everybody???
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Hani here
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Happy Ramadan
Wed Aug 10, 2011 4:48 pm by Hani
» Sab say bara sandwich
Wed Aug 10, 2011 4:37 pm by Hani
» asalamoalekum
Tue Mar 23, 2010 12:23 am by shahidsultanshah
» Har Gham Say Hifazat ہر غم سے حفاظت
Fri Apr 17, 2009 9:55 am by Mian Shahid