عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم :
أَحِبُّوْا اﷲَ لِمَا يَغْذُوْکُمْ مِنْ نِعَمِهِ، وَأَحِبُّوْنِي بِحُبِّ اﷲِ
عزوجل. وَأَحِبُّوا أَهْلَ بَيْتِي لِحُبِّي.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ.
وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : هَذَا حَدَيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ سے محبت کرو ان نعمتوں کی
وجہ سے جو اس نے تمہیں عطا فرمائیں اور مجھ سے محبت کرو اﷲ کی محبت کے سبب اور میرے
اہل بیت سے میری محبت کی خاطر محبت کرو۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور حاکم نے روایت
کیا نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
الحديث رقم 8 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب
: مناقب أهل البيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 664، الرقم : 3789، والحاکم
في المستدرک 3 / 162، الرقم : 4716، والبيهقي في شعب الإيمان، 1 / 366، الرقم :
408.
9 / 9. عَنِ الْعَبَاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضي اﷲ
عنهما قَالَ : کُنَّا نَلْقَي النَّفَرَ مِنْ قُرَيْشٍ، وَهُمْ يَتَحَدَّثُوْنَ
فَيَقْطَعُوْنَ حَدِيْثَهُمْ، فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لِرَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه
وآله وسلم، فَقَالَ : مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَحَدَّثُوْنَ فَإِذَا رَأَوْا
الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي قَطَعُوْا حَدِيْثَهُمْ وَاﷲِ، لاَ يَدْخُلُ قَلْبَ
رَجُلٍ الإِيْمَانُ حَتَّي يُحِبَّهُمْ لِلّهِ
وَلِقَرَابَتِهِمْ مِنِّي. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم جب قریش کی
جماعت سے ملتے اور وہ باہم گفتگو کررہے ہوتے تو گفتگو روک دیتے ہم نے حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں اس امر کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جب میرے اہل بیت سے کسی کو دیکھتے
ہیں تو گفتگو روک دیتے ہیں؟ اﷲ رب العزت کی قسم! کسی شخص کے دل میں اس قت تک ایمان
داخل نہیں ہوگا جب تک ان سے اﷲ تعالیٰ کے لیے اور میرے قرابت کی وجہ سے محبت نہ
کرے۔‘‘ اسے امام ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 9 : أخرجه ابن ماجة في السنن، المقدمة، باب : فضل
العباس بن عبد المطلب رضي الله عنه، 1 / 50، الرقم : 140، والحاکم في المستدرک، 4 /
85، الرقم : 6960، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 8 / 382، الرقم : 472، والديلمي
في مسند الفردوس، 4 / 113، الرقم : 6350، والسيوطي في شرح سنن ابن ماجة، 1 / 13،
الرقم : 140.
10 / 10. عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضي الله
عنه قَالَ : قُلْتُ : يَارَسُولَ اﷲِ، إِنَّ قُرَيْشًا إِذَا لَقِيَ بَعْضُهُمْ
بَعْضًا لَقُوهُمْ بِبَشْرٍ حَسَنٍ، وَإِذَا لَقُوْنَا لَقُوْنَا بِوُجُوهٍ لاَ
نَعْرِفُهَا. قَالَ : فَغَضِبَ النَّبِيُّ صلي الله عليه
وآله وسلم غَضَبًا شَدِيْداً، وَقَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يَدْخُلُ
قَلْبَ رَجُلٍ الإِيْمَانُ حَتَّي يُحِبَّکُمْ لِلّهِ وَلِرَسُوْلِهِ وَ
لِقَرَابَتِي. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالْبَزَّارُ.
و في رواية : قَالَ : وَاﷲِ، لَا يَدْخُلُ قَلْبَ امْرِيءٍ
إِيْمَانٌ حَتَّي يُحِبَّکُمْ لِلّهِ وَلِقَرَابَتِي.
’’حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اﷲ عنھما سے مروی ہے کہ میں نے
بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کیا : یا رسول اللہ! قریش جب آپس
میں ملتے ہیں تو حسین مسکراتے چہروں سے ملتے ہیں اور جب ہم سے ملتے ہیں تو ایسے
چہروں سے ملتے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے (یعنی جذبات سے عاری چہروں کے ساتھ) حضرت
عباس فرماتے ہیں : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ سن کر شدید جلال میں
آگئے اور فرمایا : اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کسی بھی شخص کے
دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہو سکتا جب تک اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم اور میری قرابت کی خاطر تم سے محبت نہ کرے۔‘‘ اسے امام احمد، نسائی،
حاکم اور بزار نے روایت کیا ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ فرمایا : خدا کی قسم کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان
داخل نہ ہوگا جب تک کہ وہ اللہ تعالیٰ اور میری قرابت کی وجہ سے تم سے محبت نہ
کرے۔‘‘
الحديث رقم 10 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 207،
الرقم : 1772، 1777، 17656، 17657، 17658، والحاکم في المستدرک، 3 / 376، الرقم :
5433، 2960، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 51 الرقم : 8176، والبزار في المسند، 6
/ 131، الرقم : 2175، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 188، الرقم : 1501، والديلمي في
مسند الفردوس، 4 / 361، الرقم : 7037.
11 / 11. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه
قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ عَلَي هَذَا
الْمِنْبَرِ : مَا بَالُ رِجَالٍ يَقُوْلُوْنَ : إِنَّ رَحِمَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي
الله عليه وآله وسلم لاَ تَنْفَعُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَلَي وَاﷲِ،
إِنَّ رَحِمِي مَوْصُوْلَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. وَأَنِّي أَيُّهَا
النَّاسُ، فَرَطٌ لَکُمْ عَلَي الْحَوْضِ فَإِذَا جِئْتُمْ قَالَ رَجُلٌ : يَا
رَسُوْلَ اﷲِ، أَنَا فُلَانٌ بْنُ فَلَانٍ وَقَالَ : يَتَحَقَّقُ أَنَا فُلَانٌ
بْنُ فُلَانٍ وَ قَالَ لَهُمْ : أَمَّا النَّسَبُ فَقَدْ عَرَّفْتُهُ وَ
لَکِنَّکُمْ أَحْدَثْتُمْ بَعْدِي وَ أَرْتَدَدْتُمْ الْقَهْقَرِيَّ. رَوَاهُ
أَحْمَدُ وَ الْحَاکِمُ.
’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا ان لوگوں کا کیا
ہو گا جو یہ کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبی تعلق قیامت
کے روز ان کی قوم کو کوئی فائدہ نہیں دے گا کیوں نہیں! اﷲ کی قسم بے شک میرا نسبی
تعلق دنیا و آخرت میں آپس میں باہم ملا ہوا ہے اور اے لوگو! بے شک (قیامت کے روز)
میں تم سے پہلے حوض پر موجود ہوں گا پس جب تم آ گئے تو ایک آدمی کہے گا یا رسول اﷲ!
میں فلاں بن فلاں ہوں پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس کا
فلاں بن فلاں کہنا پایۂ ثبوت کو پہنچے گا اور رہا نسب تو تحقیق اس کی پہچان میں نے
تمہیں کرا دی ہے لیکن تم میرے بعد تم احداث کرو گے اور الٹے پاؤں پھر جاؤ گے۔‘‘ اس
حدیث کو امام احمد بن حنبل اور امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 11 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 18، الرقم
: 11154، و الحاکم في المستدرک، 4 / 84، الرقم : 6958، و أبو يعلي في المسند، 2 /
433، الرقم : 1238، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 364.
Mon Oct 24, 2011 10:00 am by shah
» EK SHAKHS
Mon Oct 24, 2011 9:35 am by shah
» What is pyaar
Mon Oct 24, 2011 9:12 am by shah
» Where is everybody???
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Hani here
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Happy Ramadan
Wed Aug 10, 2011 4:48 pm by Hani
» Sab say bara sandwich
Wed Aug 10, 2011 4:37 pm by Hani
» asalamoalekum
Tue Mar 23, 2010 12:23 am by shahidsultanshah
» Har Gham Say Hifazat ہر غم سے حفاظت
Fri Apr 17, 2009 9:55 am by Mian Shahid