/ 19. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي
الله عليه وآله وسلم قَالَ : تُمْلَأُ الْأرْضُ جَوْرًا وَظُلْمًا فَيَخْرُجُ
رَجُلٌ مِنْ عِتْرَتِي فَيَمْلِکُ سَبْعًا أوْ تِسْعًا فَيَمْلَأُ الْأرْضَ قِسْطًا
وَعَدْلًا. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.
وَ قَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (آخری زمانہ میں) زمین جور و ظلم سے بھر
جائے گی تو میری اولاد سے ایک شخص پیدا ہوگا اور سات سال یا نو سال خلافت کرے گا
(اور اپنے زمانۂ خلافت میں) زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ
جورو ظلم سے بھر گئی ہو گی۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد اور امام حاکم نے روایت کیا ہے
اور امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔
الحديث رقم 19 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 70، الرقم
: 11683، و الحاکم في المستدرک، 4 / 601، الرقم : 8674.
361 / 20. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه
قَالَ : قَالَ نَبِيُّ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : يَنْزِلُ بِأُمَّتِي فِي
آخِرِ الزَّمَانِ بَ. لَاءٌ شَدِيْدٌ مِنْ سُلْطَانِهِمْ لَمْ يُسْمَعْ بَلَاءٌ
أشَدُّ مِنْهُ حَتَّي تَضِيْقَ عَنْهُمُ الْأرْضُ الرَّحْبَة، وَ حَتَّي يَمْلَأ
الأرْضَ جَوْرًا وَ ظُلْمًا : لَا يَجِدُ الْمُؤْمِنُ مَلْجَأ يَلْتَجِيئُ إِلَيْهِ
مِنَ الظُّلْمِ فَيَبْعَثُ اﷲُعزوجل مِنْ عِتْرَتِي فَيَمْلَأُ الْأرْضَ قِسْطًا وَ
عَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَ جَوْرًا، يَرْضَي عَنْهُ سَاکِنُ السَّمَاءِ وَ
سَاکِنُ الْأرْضِ، لَا تَدَّخِرُ الْأرْضُ مِنْ بَذْرِهَا شَيْئًا اِلَّا
أخَرَجَتْهُ وَلَا السَّمَاءُ مِنْ قَطْرِهَا شَيْئًا إِلَّا صَبَّهُ اﷲُ
عَلَيْهِمْ مِدْرَارًا، يَعِيْشُ فِيْهَا سَبْعَ سِنِيْنَ أوْ ثَمَانٍ أوْ تِسْعٍ،
تَتَمَنَّي الأحْيَاءُ الأمْوَاتَ مِمَّا صَنَعَ اﷲُ عزوجل بِأهْلِ الْأرْضِ مِنْ
خَيْرِهِ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
وَ قَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بڑی آزمائش کا ذکر فرمایا جو اس امت کو
پیش آنے والی ہے۔ ایک زمانے میں اتنا شدید ظلم ہوگا کہ کہیں پناہ کی جگہ نہ ملے گی۔
اس وقت اللہ تعالیٰ میری اولاد میں ایک شخص کو پیدا فرمائے گا جو زمین کو عدل و
انصاف سے پھر ویسا ہی بھر دیگا جیسا وہ پہلے ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔ زمین اور
آسمان کے رہنے والے سب ان سے راضی ہوں گے، آسمان اپنی تمام بارش موسلادھار برسائے
گا اور زمین اپنی سب پیدا وار نکال کر رکھ دے گی یہاں تک کہ زندہ لوگوں کو تمنا
ہوگی کہ ان سے پہلے جو لوگ تنگی و ظلم کی حالت میں گذر گئے ہیں کاش وہ بھی اس سماں
کو دیکھتے اسی برکت کے حال پر وہ سات یا آٹھ یا نو سال تک زندہ رہیں گے۔‘‘ اس حدیث
کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
الحديث رقم 20 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 4 / 512، الرقم :
8438.
362 / 21. عَنْ أبِي هُرَيْرَة رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ
صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : يَکُوْنُ فِي أُمَّتِي الْمَهْدِيُّ. إِنْ قَصُرَ
فَسَبْعٌ وَ إِلاَّ ثَمَانٌ وَ إِلاَّ فَتِسْعٌ تُنْعَمُ أُمَّتِي فِيْهَا نِعْمَةٌ
لَمْ يُنْعَمُوْا مِثْلَهَا : يُرْسِلُ السَّمَاءَ عَلَيْهِمْ مِدْرَارًا، وَلاَ
تَدَّخِرُ الْأرْضُ شَيْئًا مِنَ النَّبَاتِ، وَالْمَالُ کَدُوْسٍ يَقُوْمُ
الرَّجُلُ يَقُوْلُ : يَامَهْدِيُّ، أعْطِنِي فَيَقُوْلُ خُذْهُ. رَوَاهُ
الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں ایک مہدی ہوگا (ان کی مدت خلافت)
اگر کم ہوئی تو سات یا آٹھ یا نو سال ہوگی۔ میری امت اُن کے زمانہ میں اس قدر خوش
حال ہوگی کہ اتنی خوش حالی اسے کبھی نہ ملی ہوگی۔ اﷲ تعالیٰ آسمان سے (حسبِ ضرورت)
موسلا دھار بارش برسائے گا اور زمین اپنی تمام پیداوار کو اگا دے گی۔ ایک شخص کھڑا
ہو کر مال کا سوال کرے گا تو مہدی کہیں گے (اپنی حسبِ خواہش خزانہ میں جا کر) خود
لے لو۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے بیان کیا ہے۔
الحديث رقم 21 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 311،
الرقم : 5406.
363 / 22. عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه قَالَ : قُلْتُ : يَا
رَسُوْلَ اﷲِ، أَمِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ الْمَهْدِيُ أَمْ مِنْ غَيْرِنَا؟ فَقَالَ :
لاَ، بَلْ مِنَّا، يَخْتِمُ اﷲُ بِهِ الدِّيْنَ کَمَا فَتَحَ بِنَا، وَ بِنَا
يُنْقَذُوْنَ مِنَ الْفِتْنَة کَمَا أُنْقِذُوْا مِنَ الشِّرْکِ، وَبِنَا يُؤَلِّفُ
اﷲُ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ بَعْدَ عَدَاوَة الْفِتْنَة، کَمَا أَلَّفَ بَيْنَ
قُلُوْبِهِمْ بَعْدَ عَدَاوَة الشِّرْکِ، وَ بِنَا يُصْبِحُوْنَ بَعْدَ عَدَاوَة
الْفِتْنَة إِخْوَانًا کَمَا أَصْبَحُوْا بَعْدَ عَدَاوَة الشِّرْکِ إِخْوَاناً فِي
دِيْنِهِمْ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا : میں نے
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) عرض کی۔ یا رسول اللہ! کیا
(امام) مہدی ہم آل محمد میں سے ہوں گے یا ہمارے علاوہ کسی اور سے؟ تو آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں، بلکہ وہ ہم ہی میں سے ہوں گے۔ اللہ رب
العزت ان پر(سلطنت) دین اسی طرح ختم فرمائے گا جیسے ہم سے آغاز فرمایا ہے اور ہمارے
ذریعے ہی لوگوں کو فتنہ سے بچایا جائیگا جس طرح انہیں شرک سے نجات عطا فرمائی گئی
ہے اور ہمارے ذریعے ہی اللہ انکے دلوں میں فتنہ کی عداوت کے بعد محبت و الفت پیدا
فرمائیگا۔ جس طرح اللہ نے شرک کی عداوت کے بعد انکے دلوں میں (ہمارے ذریعے) الفت
پیدا فرمائی اور ہمارے ذریعے ہی فتنہ (وفساد) کی عداوت کے بعد لوگ آپس میں بھائی
بھائی ہو جائیں گے، جس طرح وہ شرک کی عداوت کے بعد اس دین میں بھائی بھائی بن گئے
ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 22 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 56،
الرقم : 157.
Mon Oct 24, 2011 10:00 am by shah
» EK SHAKHS
Mon Oct 24, 2011 9:35 am by shah
» What is pyaar
Mon Oct 24, 2011 9:12 am by shah
» Where is everybody???
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Hani here
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Happy Ramadan
Wed Aug 10, 2011 4:48 pm by Hani
» Sab say bara sandwich
Wed Aug 10, 2011 4:37 pm by Hani
» asalamoalekum
Tue Mar 23, 2010 12:23 am by shahidsultanshah
» Har Gham Say Hifazat ہر غم سے حفاظت
Fri Apr 17, 2009 9:55 am by Mian Shahid