50. عَنْ زِرٍّ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّة : وَ بَرَأ
النَّسْمَة : إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ صلي الله عليه وآله وسلم
إِلَيَّ : أنْ لَا يُحِبَّنِي إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَّ لَا يُبْغِضَنِي إِلَّا
مُنَافِقٌ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.
’’حضرت زر (بن حبیش) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی
رضی اللہ عنہ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج
اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا، حضور نبی امی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کا مجھ سے عہد ہے کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی
مجھ سے بغض رکھے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، نسائی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم50 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب :
الدليل علي أن حب الأنصار و علي من الإيمان و علاماته، 1 / 86، الرقم : 78، و ابن
حبان في الصحيح، 15 / 367، الرقم : 6924، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 47، الرقم
: 8153، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 365، الرقم : 32064، وأبويعلي في المسند، 1 /
250، الرقم : 291، و البزار في المسند، 2 / 182، الرقم : 560، و ابن أبي عاصم في
السنة، 2 / 598، الرقم : 1325.
174 / 51. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : لَقَدْ عَهِدَ إِلَيَّ
النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : أنَّهُ لَا يُحِبُّکَ إِلاَّ
مُؤْمِنٌ وَلَا يُبْغِضُکَ إِلاَّ مُنَافِقٌ. قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ : أنَا
مِنَ الْقَرْنِ الَّذِيْنَ دَعَا لَهُمُ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
وَقَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد فرمایا : مومن ہی تجھ سے محبت کرے گا اورکوئی
منافق ہی تجھ سے بغض رکھے گا۔ عدی بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس زمانے
کے لوگوں میں سے ہوں جن کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا
فرمائی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
الحديث رقم51 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب
: مناقب علي بن أبي طالب 5 / 643، الرقم : 3736.
175 / 52. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ : إِنَّا
کُنَّا لَنَعْرِفُ الْمُنَافِقِيْنَ نَحْنُ مَعْشَرَ الْأنْصَارِ بِبُغْضِهِمْ
عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم انصار
لوگ، منافقین کو ان کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بغض کی وجہ سے پہچانتے تھے۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 52 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب
: مناقب علي بن أبي طالب، 5 / 635، الرقم : 3717، و أبو نعيم في حلية الأولياء، 6 /
295.
176 / 53. عَنِ أُمِّ سَلَمَة تَقُوْلُ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ
صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : لَا يُحِبُّ عَلِيًّا مُنَافِقٌ وَلَا
يُبْغِضُهُ مُؤْمِنٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُويَعْلَي.
وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ کوئی منافق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت
نہیں کرسکتا اور کوئی مومن اس سے بغض نہیں رکھ سکتا۔‘‘ اسے امام ترمذی اور ابویعلی
نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
الحديث رقم 53 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب
: مناقب علي، 5 / 635، الرقم : 3717، و أبويعلي في المسند، 12 / 362، الرقم : 6931
و الطبراني في المعجم الکبير، 23 / 375، الرقم : 886.
177 / 54. عَنْ عَبْدِ اﷲِ الْجَدَلِيِّ قَالَ : دَخَلْتُ
عَلَي أُمِّ سَلَمَة رضي اﷲ عنها فَقَالَتْ لِي : أ يُسَبُّ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله
عليه وآله وسلم فِيْکُمْ؟ قُلْتُ : مَعَاذَ اﷲِ! أوْ سُبْحَانَ اﷲِ أوْ کَلِمَة
نَحْوَهَا قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ :
مَنْ سَبَّ عَلِيًّا فَقَدْ سَبَّنِي. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأحْمَدُ
وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت عبداﷲ جدلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ام
سلمہ رضی اﷲ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھے فرمایا : کیا تم لوگوں میں
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گالی دی جاتی ہے؟ میں نے کہا اﷲ کی پناہ
یا میں نے کہا اﷲ کی ذات پاک ہے یا اسی طرح کا کوئی اور کلمہ کہا تو انہوں نے کہا
میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوے سنا ہے کہ جو علی کو
گالی دیتا ہے وہ مجھے گالی دیتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی، احمد اور حاکم نے
روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 54 : أخرجه النسائي في السنن الکبري، 5 / 133،
الرقم : 8476، أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 323، الرقم : 26791، والحاکم في
المستدرک، 3 / 130، الرقم : 4615، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 130.
178 / 55. عَنِ ابِْن أَبِي مُلَيْکَة، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ
مِنْ أَهْلِ الشَّامِ فَسَبََّ عَلِيّاً عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَحَصَبَهُ ابْنُ
عَبَّاسٍ فَقَالَ : يَا عَدُوَّ اﷲِ، آذَيْتَ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم
: (إِنَّ الَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ اﷲَ وَرَسُوْلَهُ لَعَنَهُمُ اﷲُ فِي الدُّنْيَا
وَالْآخِرَة وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا) لَوْکَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي
الله عليه وآله وسلم حَيًّا لَآذَيْتَهُ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ : صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
’’حضرت ابن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اہل شام
سے ایک شخص آیا اور اس نے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کے ہاں حضرت علی رضی
اللہ عنہ کو برا بھلا کہا، حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما نے اس کو ایسا کہنے سے
منع کیا اور فرمایا : اے اﷲ کے دشمن تو نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کو تکلیف دی ہے۔ (پھر یہ آیت پڑھی : ) ’’بے شک وہ لوگ جو اﷲ اور اس کے رسول کو
تکلیف دیتے ہیں اﷲتبارک و تعالیٰ دنیا و آخرت میں ان پر لعنت بھیجتا ہے اور اﷲ نے
ان کے لئے ایک ذلت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ پھر فرمایا : اگر حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ظاہراً بھی) حیات ہوتے تو یقیناً (تو اس بات کے ذریعے) آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اذیت کا باعث بنتا۔‘‘ اس حدی۔ رضی اللہ عنھم کو امام
حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا اس حدیث کی سند صحیح ہے۔
الحديث رقم 55 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 121، 122،
الرقم : 4618.
Mon Oct 24, 2011 10:00 am by shah
» EK SHAKHS
Mon Oct 24, 2011 9:35 am by shah
» What is pyaar
Mon Oct 24, 2011 9:12 am by shah
» Where is everybody???
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Hani here
Sun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05
» Happy Ramadan
Wed Aug 10, 2011 4:48 pm by Hani
» Sab say bara sandwich
Wed Aug 10, 2011 4:37 pm by Hani
» asalamoalekum
Tue Mar 23, 2010 12:23 am by shahidsultanshah
» Har Gham Say Hifazat ہر غم سے حفاظت
Fri Apr 17, 2009 9:55 am by Mian Shahid